۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
حمله به ۲ مرکز موساد در اربیل

حوزہ/ عراق کے شہر اربیل میں واقع موساد کے جاسوسی اڈے پر رات پر۱:۲۰ راکٹ حملے میں بیس مکمل طور پر تباہ ہو گیا جو مصیف صلاح الدین روڈ پر واقع ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گذشتہ رات ۱ بجکر ۲۰ منٹ پر عراق کے شہر اربیل میں موساد کے جاسوسی کے اڈے پر کئی راکٹوں سے شدید حملہ کیا گیا۔

یہ حملہ عراق کردستان کے شہر اربیل میں مصیف صلاح الدین روڈ پر موساد کے ایک اڈے کے پر ہوا، اس حملے میں موساد کا ہیڈکوارٹر مکمل طور پر تباہ ہو گیا اور کئی اسرائیلی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے۔

اربیل میں گزشتہ رات ہونے والے میزائل آپریشن کے حوالے سے العالم ٹی وی کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ اس آپریشن کا مقصد کردستان کا علاقہ اقلیم اور امریکہ نہیں تھا۔

عراق کی پارٹی الصادقون کے سربراہ نے عراق میں فوجی اڈوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا، عدنان فیحان الدلیمی نے ٹویٹ کیا: "عراق میں امریکی، ترکی اور صیہونی فوجی اور انٹیلی جنس اڈوں کا خاتمہ ایک حقیقی قومی مطالبہ ہے۔"

عراقی کی پارٹی الصادقون کے سربراہ نے مزید کہا: "عراقی حکومت اور پارلیمنٹ اور تمام سیاسی اداروں سے مطالبہ ہے کہ وہ ایک قومی اور متحد موقف اختیار کریں جو عراق کی خودمختاری کا ضامن ہو اور ملک کو علاقائی اور بین الاقوامی سطح سے دور رکھیں۔ سرزمین عراق کو دوسروں کے خلاف دشمنی کا نقطہ آغاز اور انتقام کی جگہ نہیں ہونا چاہئے۔

عدنان فیحان الدلیمی کے مطابق ایسا اس وقت تک نہیں ہو گا جب تک کہ عراق سے زبردستی قبضہ اور قابضین کا وجود ختم نہیں ہو جائے۔

عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے بھی اس حملے کے ردعمل میں ٹویٹ کیا: "یہ حملہ جس نے شہر اربیل کو نشانہ بنایا اور اس شہر کے باشندوں کو خوفزدہ کیا، وہ ہمارے لوگوں کی سلامتی پر حملہ ہے۔" ہم نے کردستان کی علاقائی حکومت کے سربراہ کے ساتھ اس مسئلہ کی پیروی کی اور ہماری سیکورٹی فورسز اس حملے کی تحقیقات کریں گی اور ہم اپنے شہروں کی سلامتی اور اپنے شہریوں کی سلامتی کو پہنچنے والے کسی بھی طرح کے نقصان کا ازالہ کریں گے۔

دریں اثناء پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈر سردار اسماعیل قاانی آج صدارتی ادارے کی مسجد سلمان فارسی میں موجود تھے۔ یہ موجودگی سابق فوجیوں اور شہداء سے صدر کی ملاقات کے دوران ہوئی۔

پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈر سردار اسماعیل قاآنی آج صدارتی ادارے کی مسجد سلمان فارسی میں موجود تھے جہاں ایران کے صدر سابق فوجیوں اور جانبازوں سے ملاقات کر رہے تھے۔

عرب میڈیا کو غلط اطلاعات دی گئی

بی بی سی عربی نے ایک تفصیلی رپورٹ میں میزائل حملے کی خبر دی اور مخاطبین کو یہ غلط دینے کی کوشش کی کہ آپریشن کا اصل ہدف موساد کے مراکز کو نشانہ بنانے کے بجائے اربیل میں امریکی قونصل خانے کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

بی بی سی عربی نے اپنی ویب سائٹ پر سرخی لگائی کہ:اربیل میں امریکی قونصل خانے پر ۱۲ بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے" اور امریکی حکام کے حوالے سے بتایا کہ یہ میزائل ایران سے فائر کیے گئے تھے۔

العربیہ نیوز چینل نے بھی اپنی ویب سائٹ پر میزائل آپریشن کو ایران سے منسوب کیا اور بی بی سی اور دیگر مغربی میڈیا کے مطابق دعویٰ کیا کہ میزائل ایران کی سرزمین سے فائر کیے گئے تھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .